پہلے شہر کو آگ لگائیں نامعلوم افراد
اور پهر امن کے نغمے گائیں نامعلوم افراد
لگتا هے انسان نہیں ہیں کوئی چهلاوہ ہیں
سب دیکهیں .. پر نظر نہ آئیں نامعلوم افراد
سب دیکهیں .. پر نظر نہ آئیں نامعلوم افراد
ہم سب ایسے شہر ناپرساں کے باسی ہیں
جس کا نظم و نسق چلائیں نامعلوم افراد
جس کا نظم و نسق چلائیں نامعلوم افراد
پہلے میرے گهر کے اندر مجهکو قتل کریں
اور پهر میرا سوگ منائیں نامعلوم افراد
اور پهر میرا سوگ منائیں نامعلوم افراد
شہر میں جس جانب بهی جائیں ایک ہی منظر هے
آگے پیچهے دائیں بائیں نامعلوم افراد
آگے پیچهے دائیں بائیں نامعلوم افراد
(عقیل عباس جعفری)
No comments:
Post a Comment