Sunday, 30 June 2019

کیا کیا نہ لوگ کھیلتے جاتے ہیں جان پر

کیا کیا نہ لوگ کھیلتے جاتے ہیں جان پر
اطفال شہر لائے ہیں آفت جہان پر

تھوڑے میں دور کھینچے ہے کیا آدم آپ کو
اس مشت خاک کا ہے دماغ آسمان پر

کس پر تھے بے دماغ کہ ابرو بہت ہے خم
کچھ زور سا پڑا ہے کہیں اس کمان پر

یہ وہم ہے کہ اور کا ہے میرے تیں خیال
تو مار ڈالیو نہ مجھے اس گمان پر

کیفیتیں ہزار ہیں اس کام جاں کے بیچ
دیتے ہیں لوگ جان تو ایک ایک آن پر

دامن میں آج میرؔ کے داغ شراب ہے
تھا اعتماد ہم کو بہت اس جوان پر ــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میر

No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry