کیا کیا نہ لوگ کھیلتے جاتے ہیں جان پر
اطفال شہر لائے ہیں آفت جہان پر
تھوڑے میں دور کھینچے ہے کیا آدم آپ کو
اس مشت خاک کا ہے دماغ آسمان پر
کس پر تھے بے دماغ کہ ابرو بہت ہے خم
کچھ زور سا پڑا ہے کہیں اس کمان پر
یہ وہم ہے کہ اور کا ہے میرے تیں خیال
تو مار ڈالیو نہ مجھے اس گمان پر
کیفیتیں ہزار ہیں اس کام جاں کے بیچ
دیتے ہیں لوگ جان تو ایک ایک آن پر
دامن میں آج میرؔ کے داغ شراب ہے
تھا اعتماد ہم کو بہت اس جوان پر ــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میر
اطفال شہر لائے ہیں آفت جہان پر
تھوڑے میں دور کھینچے ہے کیا آدم آپ کو
اس مشت خاک کا ہے دماغ آسمان پر
کس پر تھے بے دماغ کہ ابرو بہت ہے خم
کچھ زور سا پڑا ہے کہیں اس کمان پر
یہ وہم ہے کہ اور کا ہے میرے تیں خیال
تو مار ڈالیو نہ مجھے اس گمان پر
کیفیتیں ہزار ہیں اس کام جاں کے بیچ
دیتے ہیں لوگ جان تو ایک ایک آن پر
دامن میں آج میرؔ کے داغ شراب ہے
تھا اعتماد ہم کو بہت اس جوان پر ــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میر
No comments:
Post a Comment