سعید ابراہیم
مقتدر حلقوں نے جائداد کے کلیموں اور لائسنسوں کی بندر بانٹ سے شروع دن سے عوام کو یہ باور کروادیا تھا کہ اس ملک میں جینے کیلئے محنت اور ایمانداری کی بجائے چالاکی اور فراڈ سے سسٹم کو دھوکہ دینا ضروری ہوگا۔ سو جس جس کو یہ بات سمجھ آتی گئی وہ امراء میں شامل ہوتا چلا گیا اور باقی لوگ غربت کی لکیر سے نیچے گرتے چلے گئے۔ اب صورت یہ ہے کہ ہمارا نظام پوری طرح سے منظم لٹیروں کے گروہوں کے ہاتھ میں ہے۔
معیشت کا علاج یہی ہے کہ اسے ہر حال میں دستاویزی بنایا جائے مگر افسوس کہ لٹیروں کو لٹیروں پر بھروسہ نہیں ہے۔ نہیں معلوم یہ روپیہ اکٹھا کرکے کس سفید ہاتھی کے حوالے کردیا جائے کہ اس کی بھوک عوام سے کہیں زیادہ ہے۔ ہم نے مصنوعی حبُ الوطنی کا جو غبارہ پھلا رکھا تھا، اس میں سے پھوک تیزی سے خارج ہونے لگی ہے۔ جس کے پاس چار پیسے ہیں وہ مملکتِ خداداد سے فرار کے راستے ڈھونڈ رہا ہے۔ بیرونِ ملک پاکستانی بھی اپنا پیسہ یہاں سے نکالنے کی فکر میں ہیں۔ خوف اور انارکی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جھوٹی حبُ الوطنی کے اظہار کیلئے مطالعہء پاکستان میں جو اسلام اور نظریہء پاکستان کے سبق پڑھائے گئے تھے، وہ اپنا اثر کھوچکے۔ قومی مفاد کے نام پر بولے گئے جھوٹ بھاپ بن کر اڑتے جارہے ہیں۔ ہر شخص کو ایک ہی پریشانی لاحق ہے کہ اسکا اور اس کے خاندان کا کیا بنے گا؟؟؟
معیشت کا علاج یہی ہے کہ اسے ہر حال میں دستاویزی بنایا جائے مگر افسوس کہ لٹیروں کو لٹیروں پر بھروسہ نہیں ہے۔ نہیں معلوم یہ روپیہ اکٹھا کرکے کس سفید ہاتھی کے حوالے کردیا جائے کہ اس کی بھوک عوام سے کہیں زیادہ ہے۔ ہم نے مصنوعی حبُ الوطنی کا جو غبارہ پھلا رکھا تھا، اس میں سے پھوک تیزی سے خارج ہونے لگی ہے۔ جس کے پاس چار پیسے ہیں وہ مملکتِ خداداد سے فرار کے راستے ڈھونڈ رہا ہے۔ بیرونِ ملک پاکستانی بھی اپنا پیسہ یہاں سے نکالنے کی فکر میں ہیں۔ خوف اور انارکی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جھوٹی حبُ الوطنی کے اظہار کیلئے مطالعہء پاکستان میں جو اسلام اور نظریہء پاکستان کے سبق پڑھائے گئے تھے، وہ اپنا اثر کھوچکے۔ قومی مفاد کے نام پر بولے گئے جھوٹ بھاپ بن کر اڑتے جارہے ہیں۔ ہر شخص کو ایک ہی پریشانی لاحق ہے کہ اسکا اور اس کے خاندان کا کیا بنے گا؟؟؟
No comments:
Post a Comment