Saturday, 29 June 2019

ہر شخص کو ایک ہی پریشانی لاحق ہے

سعید ابراہیم
مقتدر حلقوں نے جائداد کے کلیموں اور لائسنسوں کی بندر بانٹ سے شروع دن سے عوام کو یہ باور کروادیا تھا کہ اس ملک میں جینے کیلئے محنت اور ایمانداری کی بجائے چالاکی اور فراڈ سے سسٹم کو دھوکہ دینا ضروری ہوگا۔ سو جس جس کو یہ بات سمجھ آتی گئی وہ امراء میں شامل ہوتا چلا گیا اور باقی لوگ غربت کی لکیر سے نیچے گرتے چلے گئے۔ اب صورت یہ ہے کہ ہمارا نظام پوری طرح سے منظم لٹیروں کے گروہوں کے ہاتھ میں ہے۔
معیشت کا علاج یہی ہے کہ اسے ہر حال میں دستاویزی بنایا جائے مگر افسوس کہ لٹیروں کو لٹیروں پر بھروسہ نہیں ہے۔ نہیں معلوم یہ روپیہ اکٹھا کرکے کس سفید ہاتھی کے حوالے کردیا جائے کہ اس کی بھوک عوام سے کہیں زیادہ ہے۔ ہم نے مصنوعی حبُ الوطنی کا جو غبارہ پھلا رکھا تھا، اس میں سے پھوک تیزی سے خارج ہونے لگی ہے۔ جس کے پاس چار پیسے ہیں وہ مملکتِ خداداد سے فرار کے راستے ڈھونڈ رہا ہے۔ بیرونِ ملک پاکستانی بھی اپنا پیسہ یہاں سے نکالنے کی فکر میں ہیں۔ خوف اور انارکی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جھوٹی حبُ الوطنی کے اظہار کیلئے مطالعہء پاکستان میں جو اسلام اور نظریہء پاکستان کے سبق پڑھائے گئے تھے، وہ اپنا اثر کھوچکے۔ قومی مفاد کے نام پر بولے گئے جھوٹ بھاپ بن کر اڑتے جارہے ہیں۔ ہر شخص کو ایک ہی پریشانی لاحق ہے کہ اسکا اور اس کے خاندان کا کیا بنے گا؟؟؟

No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry