مولوی کے پیٹ میں رسولی بن گئی۔ آپریشن کروانے ہسپتال گیا۔ ہسپتال میں ایک لاوارث نومولود تھا جسے کوئی گود لینے کو تیار نہیں تھا۔
مولوی جب آپریشن کے بعد ہوش میں آیا تو بستر پر وہی نومولود بچہ دیکھا۔
ڈاکٹر نے مبارک باد دی کہ الله نے آپ کو بیٹا عطا فرمایا ہے۔ مولوی حیران
رہ گیا۔
کچھ چوں چراں کرنے کی کوشش کی۔
کچھ چوں چراں کرنے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر نے کہا کہ یہ ایک معجزہ ہے جو میڈیکل سائنس میں ہزاروں سالوں میں کبھی کبھی ہوتا ہے۔
پھر ڈاکٹر نے کچھ روایات کی بنیاد پر ثابت کیا کہ الله ہر چیز پر قادر ہے اور ایسے معجزے صرف ان لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں جو اپنی نیکیاں کسی کے سامنے ظاہر نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کو خود بھی اپنے درجات کا علم نہیں ہوتا۔
پھر ڈاکٹر نے کچھ روایات کی بنیاد پر ثابت کیا کہ الله ہر چیز پر قادر ہے اور ایسے معجزے صرف ان لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں جو اپنی نیکیاں کسی کے سامنے ظاہر نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کو خود بھی اپنے درجات کا علم نہیں ہوتا۔
مولوی سے کچھ جواب نہ بن پڑا۔ خاموش ہوکر بچہ گھر لے آیا۔ بچہ جب جوان ہو
گیا تو ایک دن اسے تنہائی میں بلا کر مولوی نے کہا کہ بیٹا تمھیں ایک ضروری
بات بتانی ہے۔ دل پر ایک بوجھ سا ہے سوچا اتار دوں۔ بیٹا میں تمہارا باپ
نہیں۔
بچہ حیران رہ گیا۔ مولوی مزید بولا کہ اصل میں میں تمھاری
ماں ہوں۔ اب تو بچہ ہکا بکا رہ گیا۔ ذرا سنبھلا تو پوچھا کہ پھر میرا باپ
کون ہے؟
مولوی بولا۔
"حقیقت تو الله ہی جانتا ہے لیکن غالب امکان یہی ہے کہ بڑے حافظ صاحب ہونگے"
"حقیقت تو الله ہی جانتا ہے لیکن غالب امکان یہی ہے کہ بڑے حافظ صاحب ہونگے"
No comments:
Post a Comment