Sunday, 30 June 2019

سنا ہے ان کے اندھیروں سے ناجائز مراسم ہیں

سنا ہے ان کے اندھیروں سے ناجائز مراسم ہیں
سنا ہے روشنی کو قتل کرنا ان کا شیوہ ہے
سنا ہے شہر کی سڑکوں پر وحشت راج کرتی ہے
کہ خیبر سے کراچی تک شریعت راج کرتی ہے
سنا ہے فوج بھی انکی, امیر شہر بھی ان کا
سنا ہے سب شریعت ہے, جبر بھی قہر بھی ان کا
ڈرے سہمے ہوئے ہیں شہر کے پیر و جواں سارے
یہ جب سے فتویٰ آیا ہے
کہ سورج روشنی جو بانٹتا ہے,
جرم کرتا ہے
شریعت کا تقاضا ہے
اندھیروں کو تقدس کی نئی تلوار دی جائے
کہ سورج کی , طلوع ہوتے ہی گردن مار دی جائے...!!

تبریز شمسی

No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry