سنا ہے ان کے اندھیروں سے ناجائز مراسم ہیں
سنا ہے روشنی کو قتل کرنا ان کا شیوہ ہے
سنا ہے شہر کی سڑکوں پر وحشت راج کرتی ہے
کہ خیبر سے کراچی تک شریعت راج کرتی ہے
سنا ہے فوج بھی انکی, امیر شہر بھی ان کا
سنا ہے سب شریعت ہے, جبر بھی قہر بھی ان کا
ڈرے سہمے ہوئے ہیں شہر کے پیر و جواں سارے
یہ جب سے فتویٰ آیا ہے
کہ سورج روشنی جو بانٹتا ہے,
جرم کرتا ہے
شریعت کا تقاضا ہے
اندھیروں کو تقدس کی نئی تلوار دی جائے
کہ سورج کی , طلوع ہوتے ہی گردن مار دی جائے...!!
تبریز شمسی
سنا ہے روشنی کو قتل کرنا ان کا شیوہ ہے
سنا ہے شہر کی سڑکوں پر وحشت راج کرتی ہے
کہ خیبر سے کراچی تک شریعت راج کرتی ہے
سنا ہے فوج بھی انکی, امیر شہر بھی ان کا
سنا ہے سب شریعت ہے, جبر بھی قہر بھی ان کا
ڈرے سہمے ہوئے ہیں شہر کے پیر و جواں سارے
یہ جب سے فتویٰ آیا ہے
کہ سورج روشنی جو بانٹتا ہے,
جرم کرتا ہے
شریعت کا تقاضا ہے
اندھیروں کو تقدس کی نئی تلوار دی جائے
کہ سورج کی , طلوع ہوتے ہی گردن مار دی جائے...!!
تبریز شمسی
No comments:
Post a Comment