Sunday, 30 June 2019

پوسٹروں سے ڈرتے ھو

پوسٹروں سے ڈرتے ھو۔۔۔۔۔ الو ویسٹرن
اے صاحب
پوسٹروں سے ڈرتے ھو
کاغذوں سے ڈرتے ھو
چند مٹھی بھر عورتوں سے ڈرتے ھو
جو ابھی گھروں میں ہیں
ان سے تم نہیں ڈرتے
ان پہ شیر ھوتے ھو
نوچ نوچ کھاتے ہو
جو بھی عورت جانتی ھے
جو تمھیں للکارتی ھے
اس ڈرنے لگتے ھو
پدرشاھی میں پناہ لینے لگتے ھو
سب محافظوں کو لے کر
ٹویٹروں پہ آتے ھو
طنز کی گولیاں برسآتے ھو
ان چند پوسٹروں میں تمھیں
آئینہ جب دکھتا ھے
اپنا بھیانک روپ دیکھ کر
خود سے ڈر جاتے ھو
اور زور زور سے چلاتے ھو
یہ گنہگار عورتیں یہ گنہگار عورتیں
آزاد خودمختار عورتیں
تمھاری جو نہ چلنے دیں
ایسی خودمختار عورتیں
جاو جاو گھر جاو
اک نیا پلے کارڈ بناو
ہاں بالکل ویسا ھی
کہ اپنا جنازہ خود پڑھنا
ھم جنازے پڑھ لیں گے
ان کے بھی جن کے تم نہیں پڑھتے
ان کے بھی
جن کو مرنے کے بعد بھی
تم معاف نہیں کرتے
سب کے جنازے پڑھ لیں گے
اور تم کہو تو تمھارا بھی
ھم جنازہ پڑھ لیں گے
خوشی سے دفنائیں گے
اور ہاں قبر پر
اک کتبہ بھی لگائیں گے
اس قبر میں گندی ذہنیت
ابدی نیند سو رھی ھے

Mohsin Minxiu

No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry