Saturday, 18 September 2021

یہ مرثیہ نہیں ہے

یہ مرثیہ نہیں ہے

میں لاپتہ ہوں
اور میرے دوست
 میرے مرنے کے منتظر ہیں
وہ چائے پیتے ہوئے
 میری صفات کے بارے سوچ رہے ہیں
جن کا ذکر 
وہ میرے مرثیے میں کریں گے
میں نیک آدمی تھا
میں نے کبھی احتجاج نہیں کیا
احتجاج ادیبوں کے منصب سے فرو تر ہے
اس میں نعرے لگائے جاتے ہیں
جو ادب نہیں ہوتے 
حکومت کو انہیں بے ادبی سمجھتی ہے
یوں تو میںں نے پچاس لاپتہ ہونے والوں کے بارے
ساڑھے تین نظمیں بھی کہی ہیں
لیکن وہ اس بارے بحث کریں گے
کہہ ان نظموں کا ذکر مرثیے میں کیا جائے یا نہیں
یہ احتجاج کی طرح 
ادب کے منصب سے گرا ہوا کام ہے
انہوں نے چائے منگوا لی ہے
جسے پی کر وہ میرا مرثیہ لکھیں گے 
مرثیے پر داد حاصل کی جا سکتی ہے
جو سراسر ادبی ہوتی ہے
انہٰیں کچھ ایکٹوسٹ بھی مل جائٰیں
تو وہ میری گمشدگی پر احتجاج کا ٹھیکہ دے سکتے ہیں
انہوں نے اس ٹھیکے کے اخراجات کے لیے
 حکومت کے پاس درخواست جمع کروا دی ہے
حکومتی امداد سے احتجاج کے لیے درکار
کاغذ اور قلم خریدے جائیں گے
اور اس چائے کی قیمت ادا کی جائے گی
جو وہ اس احتجاج کی منصوبہ بندی کے دوران پئیں گے
چائے سے مجھے یاد آیا
کہ وہ اسی میز پر بیٹھے میرے غم میں دبلے ہو رہے ہیں
جس پر میں ان کے ساتھ چائے پیاکرتا تھا
لاپتہ ہونے والوں کا
تعزیتی ریفرنس معقد نہیں کیا جاتا
ورنہ وہ مجھ پر مقالے لکھ چکے ہوتے
اس نہ ہونے والے تعزیتی ریفرنس کے بعد چائے کی رقم
میرے لواحقین ادا کر سکتے ہیں
سو اس کے بارے سوچنے کی ضرورت انہیں نہیں پڑے گی
وہ چائے پی لیں تو خدا کا شکر ادا کریں گے
کہ لوگوں کے مرنے پر انہیں اس کے خلاف احتجاج نہیں کرنا پڑتا
صرف مرثیہ لکھنے اور چائے پینے جیسی ادبی سرگرمیوں میں
 ملوث ہونا کافی ہوتا ہے
ویسے چائے کی جگہ اگر کافی مل سکے
تو احتجاج کو ادبی قرار دیا جا سکتا ہے؟
اگر ایسا ہو
تو میرے لواحقین
اس کے لیے بھی پیسے دینے کو تیار ہوں گے۔۔۔
سلمان حیدر


No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry