Saturday, 4 September 2021

فیس بک کے الگورتھم ...

‏فیس بک کے الگورتھم اتنے شاطر ہیں کہ آپ کسی چیز کا ذکر کریں وہ آپ کو اس کے اشتہار دکھانے لگیں گے، آپ کسی سے ملیں وہ آپ کو سجیسٹڈ فرینڈز میں نظر آنے لگے گا۔

میں یہ مان نہیں سکتا کہ اتنے پہنچے ہوئے موّکل صفت الگورتھم جن پر بعض اوقات گمان ہوتا ہے کہ یہ کشف و الہام کی صلاحیتیں بھی رکھتے ہیں، اس بات کی تفریق کرنے سے قاصر ہیں کہ کون سی پوسٹ دہشتگردی کے حق میں ہے اور کون سی خلاف، کون سی پوسٹ فاشزم کے حق میں اور کون سی مخالف۔

‏مجھے لگتا ہے کہ یہ فیس بک کی طے شدہ پالیسی ہے کہ انہوں نے فیس بک کو ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم بنانا ہے جہاں سب لوگ بے ضرر قسم کی پوسٹس لکھا کریں۔ 

فیس بک کی یہ پالیسی بلکل ویسی ہی ہے جیسی کہ کیپٹلسٹ ممالک میں آزادی اظہار رائے کی پالیسی ہوتی ہے۔ یعنی لوگوں کو آزادی اظہار رائے دینے کی بجائے آزادی اظہار رائے کا تاثر قائم کیا جاتا ہے۔ بے ضرر موضوعات پر آپ جتنی تقاریر کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔ سیاستدانوں کو جتنی چاہیں گالیاں دے سکتے ہیں لیکن ہر وہ موضوع جس سے سوسائٹی میں کسی قسم کا حقیقی بدلاؤ آتا ہو شجرِ ممنوعہ ہوتا ہے۔

فیس بک پر بھی یہی پالیسی ہے، آپ مارک ذکر برگ کو جتنی مرضی گالیاں دے لیں، بے ضرر موضوعات پر جتنی مرضی گفتگو کر لیں جتنی چاہے اپنی کوکنگ کی تصاویر شئیر کر لیں، نئے ڈرامے اور فلمیں ڈسکس کر لیں لیکن آپ ممنوعہ موضوعات پر گفتگو کریں گے تو آئی ڈی پر قدغنیں لگ جائیں گی، باز نہیں آئیں گے تو آئی ڈی سے محروم ہو جائیں گے۔

ہو سکتا ہے بعض لوگ واقعی ایسا سمجھتے ہوں کہ فیس بک پر آزادی اظہار رائے موجود ہے کیونکہ یہاں مارک ذکر برگ سمیت جس کو دل کرے گالیاں دینے کی بھرپور آزادی موجود ہے، لیکن یہ آزادی اظہار رائے نہیں ہے بلکہ آزادی اظہار رائے کا تاثر قائم کرنے کی کوشش ہے۔

@sobhan ahmad facebook post 

No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry