وفاق المدارس کے چئیرمین کے لیے انتخابات ہوئے تو مولانا حنیف جالندھری صاحب بلامقابلہ منتخب ہو گئے. یہ مقابلہ یوں منعقد کیا جاتا ہے کہ ملک بھر سے پانچ چھے سو علماء کرام کو جمع کرتے ہیں پھر جناب مفتی تقی عثمانی صاحب ایک نہایت ہی شاندار اور جذباتی تقریر کرتے ہیں جس میں مولانا حنیف جالندھری صاحب کے وہ خصائل و فضائل بیان کیے جاتے ہیں جن کا علم خود حنیف جالندھری کو بھی نہ ہو.. پھر سبھی علماء کرام حنیف جالندھری کو وفاق المدارس کا ناظم اعلیٰ منتخب کر لیتے ہیں.
یہ مولانا حنیف جالندھری 1989 میں نائب ناظم اسی طرح منتخب ہوئے تھے، دس سال نائب ناظم کی کرسی پر بیٹھے پھر 1998 میں بلامقابلہ ناظم اعلیٰ منتخب ہو گئے. تب سے اب تک لگ بھگ تینتیس سال سے وفاق المدارس کے چئیرمین چلے آ رہے ہیں. 2021 انتخابات میں اگلے پانچ سال کے لئے دوبارہ ناظم منتخب ہو چکے ہیں.
آج وفاق المدارس کے صدر کے لیے انتخابات لاہور میں منعقد کیے گئے جس میں مولانا فضل الرحمٰن نے مفتی تقی عثمانی صاحب کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے مِلا دئیے، ایسی جذباتی تقریر کی کہ حاضرین و سامعین رو پڑے. یوں مفتی تقی عثمانی صاحب بلامقابلہ منتخب ہو گئے، مشہور فارسی ضرب المثل من ترا حاجی بگویم تو مرا ملا بگو کے مصداق دیگر علمائے کرام ایک دوسرے کی تعریفوں کے پل باندھتے رہے.
ماشاء اللہ سے مفتی تقی عثمانی صاحب کے پاس عہدوں کی کمی نہیں ہے پھر بھی اکابرین کے وقت میں بہت برکت ہوتی ہے. آپ پنج وقتہ نماز سنت نوافل تلاوت تہجد تعلیم و تعلُم مطالعہ کتب کے ساتھ ساتھ دارالعلوم کراچی کے لیے بھی ڈھیر سارا وقت نکال لیتے ہیں. اس کے ساتھ ساتھ تقریباً روزانہ ہی کسی نہ کسی سرکاری و غیر سرکاری تقریب میں شرکت بھی کرتے ہیں، ہر دو چار دن میں عازمِ سفر بھی ہوتے ہیں اور پھر سفر نامے بھی لکھتے ہیں. اتنا سب کچھ کرنے کے بعد بھی بطور صدر وفاق المدارس اپنی تمام تر ذمے داریاں بخوبی نبھائیں گے.
ایسا ہرگز نہیں کہ ہمارے پاس دو چار علماء کے علاوہ کوئی اور قابل افراد کی قلت ہے. قحط الرجال نہیں ہے، بخدا نہیں ہے. بس صرف اتنا ہے کہ ہم اکابرین کی صحبت میں زیادہ سے زیادہ رہنا چاہتے ہیں. اکابرین کے پائنچوں سے لٹکے رہنے میں ہی ہمارے مذہب و مسلک کی بقا ہے. ان کی بیٹی بھی یورپ سے کورس کر کے آئی ہے البتہ ہماری بچیوں کو گھر میں رہنے اور شٹل کاک برقع اوڑھنے کا حکم دیا گیا ہے. انہوں نے اپنے بیٹے کو بھی حکومتی خرچے پر یورپ سے کورس کروائے البتہ ہمارے بچے عصری علوم حاصل نہیں کر سکتے. ان کے بچے یورپ اور امریکہ میں تعلیم حاصل کریں گے اور ہمارے بچے تین سو سال پرانا درس نظامی ہی پڑھتے رہیں گے.
آپ زرا مفتی تقی عثمانی صاحب کے اثاثوں کی تفصیلات تو نکلوائیں. کتنے پیسے کہاں کہاں سے آتے رہے، بلٹ پروف گاڑیاں کہاں سے آتی رہیں بیرون ممالک کے دورے کس خوشی میں ہوتے رہے، دارالعلوم کراچی کی زمین کیسے الاٹ کروائی گئی بدلے میں جرنیلوں کی کیا خدمت کی گئی. میرے دو اکاؤنٹ پہلے ہی رپورٹ بلاک ہو چکے ہیں اور پنگے لینے سے میں باز بھی نہیں آتا.
قمر نقیب خان
No comments:
Post a Comment