پچھلے جمعے ایک دوست کے ساتھ ریسٹورنٹ جانے کا اتفاق ہوا، وہاں کیا دیکھا کے تمام بیروں کی اوپر والی جیب میں چمچے نظر آرہے تھے، میں حیران ہوا جب ویٹر سے استفسار کیا تو وہ بولا کے صاحب نے کسی کنسلٹنٹ کو ہائر کیا ہے جو ہمارے پراسیس کو ری انجینئر کرے گا. انہوں نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ ریسٹورنٹ میں سب سے زیادہ گرنے والی چیز 'چمچہ' ہے. ہر ایک گھنٹے میں قریباً تین چمچے فی ٹیبل فرش پر گرتے ہیں. اگر ہمارا سٹاف جیب میں چمچ رکھے گا تو ہمارے کچن کے کم چکر لگے گے، نتیجتاً 15 گھنٹے فی شفٹ بچیں گے اور ریسٹورنٹ کو فائدہ ہو گا.
یہ سن کر میں بہت متاثر ہوا
یکایک میری نظر ایک دھاگے کی طرف گئ جو اس ویٹر کی پینٹ کی زپ میں سے باہر جھانک رہا تھا، میں نے پھر سوال داغا کے اس دھاگے کے پیچھے کیا حکمت ہے؟
ویٹر نے قریب آکر سرگوشی میں کہا کے کنسلٹنٹ نے یہ بھی مشورہ دیا تھا کے اگر ہم یہ دھاگہ باندھ لیں گے اور پیشاب کرنے سے پہلے، زپ کھول کر اس دھاگے کو کھینچ کر پیشاب کرنے کے لیے 'باہر نکالیں' گے تو یہ کام بغیر ہاتھ لگائے ہو جائے گا، اور ٹائلٹ کی مد میں خرچ ہونے والے وقت میں پینتالیس. فیصد بچت ہوگی، اور ہاتھ بھی نہیں دھونے پڑیں گے .
یہ سن کر میں نے فوراً پوچھا کہ 'بھیا وہ سب تو ٹھیک ہے
لیکن پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد تم واپس کیسے ڈالتے ہو؟ ویٹر بولا 'سر یہ تو کنسلٹنٹ نے نہیں بتایا لہذا ہم اس کام کے لیے چمچہ ہی استعمال کرتے ہیں 😂😂😂
نوٹ
دھیان بس لطیفہ تک ہی محدود رہے اسے بھٹکنے نہ دیجیو....😜
No comments:
Post a Comment