Saturday, 28 August 2021

کبھی جو بچھڑے تو یاد رکھنا !

کبھی جو بچھڑے تو یاد رکھنا
ترے مرے درمیاں جو لمحے کا فاصلہ ہے
یہ فاصلہ بےکراں خلاؤں کی وسعتوں میں
کچھ اس طرح پھیل جائے گا
اس کو عمر بھر پاٹنا جو چاہیں
تو کم نہ ہو گا
کہ وقت کے ساتھ تھک کے سو جائے گی،
انہی فرقتوں کی لمبی اداس راتوں میں، 
زندگی ہار جائے گی
یہ ایک لمحہ جو آج محور ہے دو دلوں کا
ترے مرے عکس کو سمیٹے
جو سارے عالم پہ چھا رہا ہے
یہی تو پندار آئینہ ہے
تری مری ذات اک نقطہ بنی ہوئی ہے
یہ ایک نقطہ وصال کا ہے
کہ اس سے آگے جدائی کا دشت کربلا ہے
جہاں پہ نوحہ گری ہے،تشنہ لبی ہے، یا بےنوائی ہے
سربریدہ لاشے ہیں خواہشوں کے
نہ کوئی جذبہ نہ کوئی چہرہ،
چہار سو کرب ناک سناٹا چیختا ہے
خدائے مطلق
یہ ایک لمحہ طویل کر دے
یہ ایک چہرہ، وفا کا چہرہ،
سکوں کی تصویر جو بنا ہے
یہ زندگی کا جواز ہے
یہ میری طلب، میری آرزوؤں کا اسم اعظم ہے
اور میرے لیئے خدا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

کلیات  ~  رحمان فراز

No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry