بغیر کسی جنگ کے تمام کے تمام صوبے تلبان کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔۔ بس کابل اور ایک آدھ صوبہ رہتا ہے وہ بھی ان کے حوالے ہو جائیں گے۔۔
وہ تلبان جو پچھلے پانچ برس سے کسی ایک چوکی یا دیہی علاقے پر قبضہ نہیں کر سکے جبکہ امریکی افواج غیر فعال تھیں اور تلبان کو افغان فوج و دیگر سیکورٹی کے لوگ روکے ہوئے تھے اور پچھلے کئی ماہ سے شدید کوشش کے باوجود چند دیہات نما اضلاع کے علاوہ کہیں قابض نہیں ہو سکے تھے اب وہی تلبان بغیر کسی بڑی کوشش کے تقریبا" تمام صوبے لے چکے ہیں بلکہ ان کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔۔
یہی کچھ امریکہ نے عراق میں بھی کیا تھا جب امریکہ وہاں سے نکلا اور دعش آئی تو بغیر کسی بڑی جنگ کے انہوں نے مختلف بڑے علاقوں پر قبضہ کر لیا اور امریکہ کے چھوڑے ہوئے لوگوں مے وہ علاقے چپ چاپ دعش کے حوالے کیے اور چلتے بنے۔۔
یہی کچھ امریکہ نے افغانستان میں کیا۔۔ امریکہ نے سب پہلے سے طے کر رکھا ہے۔۔ امریکہ ایک ایک کرکے اپنے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔۔ اشرف غنی اور اور دوسرے دھڑوں کے رہنماؤں کی اب اس کو ضرورت نہیں ہے۔ اب تلبان سے اس کا معاہدہ ہے۔۔
تلبان افغانستان کے بالادست اور امیر طبقے کو کچھ نہیں کہہ رہے البتہ غریب سپاہیوں اور لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔۔
اس بار ایران بھی کھل کر تلبان کے ساتھ ہے۔۔
کابل میں امن ہے اور تمام لوگ بالکل نارمل انداز سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔۔ باقی چند جگہوں پر ہلکی پھلکی جنگ ہوئی مگر کابل پر جنگ نہیں ہوگی بلکہ کابل بھی شاید اسی طرح سکون سے حوالے کر دیا جائے جس طرح امریکہ نے بہت ساری جگہوں پر اپنے اسلحے کے انبار تلبان کے حوالے کیے۔۔
سب گیم پہلے سے طے شدہ ہے۔۔ ہوگا وہی جو امریکہ چاہے گا۔۔ افغانستان کو ایک بار پھر درندوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔۔ اسی لیے عاملی میڈیا کے بڑے ستون وقت سے پہلے ہی بتا رہے تھے کہ اسی فیصد افغانستان پر تلبان کا قبضہ ہو گیا ہے جبکہ ابھی تلبان کے پاس افغانستان کا پانچ فیصد حصہ بھی نہیں تھا۔۔
لیکن نا امیدی نہیں ہے۔۔ وہ دن بھی جلد ہی آئے گا جب افغان عوام اپنی جنگ خود لڑیں گے اور اپنے بالادست طبقے سمیت تمام دہشت گردوں اور سامراجیوں کو خاک چٹا کر افغانستان کا نظم و نسق خود سنبھالیں گے۔۔
امریکہ یہاں سوشلزم کو روکنے کے لیے آیا تھا اور اپنے گماشتوں کی مدد سے افغانستان و افغان عوام کو تباہ برباد کر دیا اور اس کی تباہی ابھی جاری ہے اور آگے بھی کچھ عرصہ جاری رہے گی مگر ثبات ایک تغیّر کو ہے زمانے میں۔۔
کسی مارکسی استاد نے کہا تھا کہ لوگ واقعات سے سیکھتے ہیں تو افغان عوام بھی سیکھ رہے ہیں کہ ان کا دشمن ان کا قاتل وہ عالمی سرمایہ دار سامراجی ہے جو اپنے چند ٹکوں کے مفادات کے لیے خود اور اپنے گماشتوں کے ذریعے پچھلی چند دہائیوں میں کروڑوں لوگوں کو قتل کر چکا ہے۔۔
یاد رہے کہ انسان نے لاکھوں برس کی جدوجہد کے بعد اتنی ترقی و تہذیب حاصل کی ہے اور یہ انسانی جدوجہد ہی ہوگی جو آگے بھی انسان کو اندھیروں سے نکالے گی۔۔
افغانستان کا محنت کش طبقہ ہی افغانستان کو ان اندھیروں سے چھڑا کر ایک روشن صبح کی طرف لے کر جائے گا۔۔
لینن نے کہا تھا:
"There are decades where nothing happens, and there are weeks when decades happen"
No comments:
Post a Comment