جناب ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم احمد انجم صاحب ۔
سب سے پہلے تو مَیں آپ کو اس بڑے عہدے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں ، جو کسی عام انسان کو نہیں مل سکتا ۔ اِسے حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے تو ماں کی دعا ، پھر پروفیشنل ازم ، اُس کے بعد ایمانداری ، محنت ،لگن ملک سے وفاداری ، بے داغ ماضی ، حلال کا رزق اور سب سے بڑھ کر اللہ و رسول کی قربت حاصل ہونا بہت ضروری ہے ۔ ظاہر ہے ایک ہی وقت میں اِن سب چیزوں پر ایک ولی اللہ کے سوا کوئی پورا نہیں اُتر سکتا چنانچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ آپ ایک ولی اللہ بھی ہیں ۔
حضورِ والا مَیں پچھلے کئی دن سے دیکھ رہا ہوں کہ منافق اور چاپلوس قسم کے لوگ آپ کی جھوٹی موٹی تعریفیں کر رہے ہیں ۔ حالانکہ وہ آپ کو جانتے تک نہیں نہ آپ اُن کی برادری اور قوم قبیلے کے ہیں ۔
البتہ آج مَیں خود کئی روز کے پیش و پس کے بعد ایک بات آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں ۔ اِسے اب تک مَیں نے اِس لیے چھپائے رکھا کہ لوگ مجھے خوشامدی اور نہ جانے کیا کیا کہیں گے ، ابن الوقت اور جھاڑو چُک کا خطاب بخشیں گے ، حضور زمانہ خراب ہے یہی وجہ ہے کہ اتنے دنوں خموش رہا مگر مجھے آج میرے ضمیر نے سختی سے جھنجھوڑا کہ زمانے کے ڈر سے کیا تُو حق بات کو روک لے گا ؟ اِس لیے آج زبان پر لے آیا ۔
جناب ڈی جی آئی ایس آئی صاحب ۔ آپ کے ڈی جی بننے کے عین تین دن پہلے مجھے ایک خواب آیا کہ آپ کے کاندھوں پر ایک ٹینک لدا ہوا ہے اور
۔ یہ ٹینک بہت بڑا ہے ۔ جس کے وزن سے آپ پسینے میں نہائے ہوئے ہیں ۔ مگر آپ کے چہرے پر فتح مندی کا جزبہ پھوٹ رہا ہے ۔ آپ نے یہ ٹینک فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کے کلس پر لے جا کر رکھ دیا ہے ۔ اور اُس میں چار گولے ایک ہی وقت میں ڈال دیے ہیں ۔ اتنے میں پاکستان کی تمام خلقت گھنٹہ گھر کے ارد گرد جمع ہو گئی ہے اور آپ کے حق میں نعرے لگا رہی ہے ۔ آپ نے ایک دفعہ ہاتھ ہلا کر سب کے نعروں کا جواب دیا ہے اور ٹینک چلا دیا ہے ۔ مَیں یہ سب منظر ایسے دیکھ رہا ہوں جیسے گرمیوں کی دوپہر کو سب کچھ نظر آتا ہے ۔ ٹینک سے چاروں گولے ایک ہی دم نکلتے ہیں ۔ اور مَیں دیکھ کر حیران ہوتا ہوں ۔ ایک گولہ نیویارک کے ڈاون ٹاون میں گرتا یے اور سارا نیویارک زمین بوس ہو جاتا ہے ، دوسرا گولہ دہلی میں گرتا ہے اور ہندوستان جل کر راکھ ہو جاتا ہے ۔ تیسرا گولہ اسرائیل پر گرتا ہے اور اُس کا نام و نشان مٹ جاتا ہے ۔ چوتھا گولہ ہوا میں معلق ہو جاتا ہے اور آپ کی آنکھ کے اشارے کا انتظار کرتا ہے ، کہ جدھر کہے ،اُسی جگہ جا گرے ۔ مگر آپ اُسے ویسے ہی معلق چھوڑ کر گھنٹہ گھر سے نیچے اُتر آتے ہیں ۔ اِس سے مَیں یہ سمجھا کہ یہ اِس لیے معلق رکھا ہے کہ بعد میں اگر کوئی ملک ہینکی پھینکی کرے تو دوبارہ گھنٹہ گھر پر نہ چڑھنا پڑے نیچے سے ہی اشارہ کر کے اُس ملک پر گرا دیا جائے ۔ جناب، ڈی جی آئی ایس آئی صاحب یہ ہے وہ خواب جس کی تعبیر صاف یہ ہے کہ آپ کے آنے کے بعد آپ کی کوششوں سے ، موساد ، سی آئی اے اور را تو اپنے ملکوں سمیت ختم ہو کر رہیں گی البتہ معلق گولے کی تعبیر نہیں مل پائی کہ یہ کس کا گھنٹہ بجائے گا ۔
کل مَیں نے یہ خواب اپنے ایک دوست کو سنایا ، اُس نے اِس گولے کی ایک عجیب منحوس تعبیر بتائی اور کہا کہ یہ گولہ در اصل آپ جیسے ادیبوں ، شاعروں اور اقلیتی رائے رکھنے والوں کے لیے معلق رکھا گیا ہے کہ وقت آنے پر اُن کے پچھواڑے میں داخل کیا جائے ۔
جناب ڈی جی صاحب ، اب آپ سے کیا چھپا ہے ، آپ جانتے ہیں ، مَیں ہندوستان کا سخت دشمن ہوں ، پہلے جو کبھی کبھی فوج کے بارے میں ہذیان بکتا تھا وہ دراصل میری ذہنی نابلوغت کا نتیجہ تھا ۔ اب چونکہ مَیں بالغ ہو چکا ہوں ، آپ کے ملک میں رہتا ہوں ، آپ کی زمین پر بستا ہوں ، آپ کا کھاتا پیتا ہوں اِس لیے آپ سے بدتمیزی کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ اللہ آپ کو اِس سے بھی آگے ترقی دے ۔ یہ معلق گولہ یا تو اتروا لیجیے یا اس کے لیے برطانیہ مین کوئی جگہ ڈھونڈ لیجیے ، کہ وہاں ایم آئی سکس بھی تو آپ کے خلاف کام کرتی ہے ۔
جاتے جاتے ایک اور عرض کر دوں ، مَیں ایک بیروزگار شاعر اور ادیب ہوں ، اِدھر اِس پاک نگری میں کئی اداروں کی چئرمین شپیں آپ کے ایک اشارے میں ہمارے نام ہو سکتی ہیں ۔
اوروں کی طرف پھینکے ہیں گل بلکہ ثمر بھی
اے خانہ بر اندازِ چمن کچھ تو ادھر بھی
۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک غریب شاعر اور آپ کا قصیدہ خواں
علی اکبر ناطق
No comments:
Post a Comment