Saturday, 30 October 2021

ٹیگور اور وکٹوریہ اوکیمپو کی محبت بھری داستان

ٹیگور اور وکٹوریہ اوکیمپو کی محبت بھری داستان

 
انیس سو چودہ میں نوبل انعام جیتنے کے ایک برس بعد رابندر ناتھ ٹیگور پر ان کے گہرے اضطراب کا بدترین دور شروع ہوا۔
بقول ٹیگور "میں بلکل تنہا تھا، میرے بچپن کا ایک پہلو یہ تھا کہ میں بہت تنہا تھا۔ میں نے اپنے والد کو بہت کم ہی دکھا، وہ اکثر دُور رہے۔ اپنی ماں کی وفات کے بعد سے میں اکثر گھر کے ملازمین کی نگرانی میں رہا۔
بعد میں ٹیگور نے اپنی تنہائی دور کرنے کے لئے ﮐﺌﯽ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﺷﺘﮯ اور تعلقات بنائے۔ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﯽ نجی زندگی پر اور پھر خاص کر وکٹوریہ اوکیمپو سے تعلق پر بات کرنا ﺍﯾﮏ انتہائی حسّاس پہلو ہے یہ ایک ﺍﯾﺴﺎ ﻣﻮﺿﻮﻉ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ہندوستان اور ﺧﺎﺹ کر ﺑﻨﮕﺎﻝ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﺸﻮﺭﻭﮞ نے بہت ﮐﻢ ﮨﯽ ﺑﺎﺕ کی ہے۔ اس بارے میں ﺑﮩﺖ ﺍﺣﺘﯿﺎﻁ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ اس لئے بھی پیش آتی ہے۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﺫﺭﺍ سی ﺑﮭﯽ ﻟﻐﺰﺵ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ اوکیمپو سے تعلق کے بارے میں ﺩﻭ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺧﯿﺎﻻﺕ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺭﺷﺘﮧ ﭘﺎﮎ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺣﺎﻧﯽ ﺭﺷﺘﮧ ﺗﮭﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺭﺷﺘﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﺮﮨﯿﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﻮ ﻋﺎﻡ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﺼﻮﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ 
وکٹوریہ اوکیمپو ارجنٹائن کے ایک ادبی جریدے کی ایڈیٹر تھیں اور ساتھ ہی ثقافتی حقوق کیلئے بھی سرگرم تھیں۔
ﭨﯿﮕﻮﺭ ﺍﻭﺭ وکٹوریہ ﺍﻭﮐﯿﻤﭙﻮ ﮐﯽ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﺩﻭ ﮈﮬﺎﺋﯽ ﻣﺎﮦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻧﻮﻣﺒﺮ ﺩﺳﻤﺒﺮ ﺳﻨﮧ 1924 ﺍﻭﺭ ﺟﻨﻮﺭﯼ ﺳﻨﮧ 1925 ﻣﯿﮟ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ 63 ﺳﺎﻝ ﺗﮭﯽ ﺟﺒﮑﮧ ﻭﮐﭩﻮﺭﯾﮧ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ 34 ﺳﺎﻝ ﺗﮭﯽ
وکٹوریہ اوکیمپو ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﯽ ﺗﺼﻨﯿﻒ ﮔﯿﺘﺎﻧﺠﻠﯽ سے ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺮﺍﻧﺴﯿﺴﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﭘﮍﮪ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ۔ تب سے ان پر ٹیگور کی شخصیت کا گہرا اثر پڑا اور وہ ان سے بے حد متاثر ہوئی۔
ﭨﯿﮕﻮﺭ ﺍﻭﺭ ﻭﮐﭩﻮﺭﯾﮧ ﺍﻭ ﮐﯿﻤﭙﻮ ﮐﯽ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﻣﺤﺾ ﺍﯾﮏ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮨﮯ۔ ' ﺩﺭﺍﺻﻞ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﯾﻮﺭﭖ ﺍﻭﺭ ﻻﻃﯿﻨﯽ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﻣﻠﮏ ﭘﯿﺮﻭ ﮐﮯ ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﭘﮍ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺑﯿﻮﻧﺲ ﺁﺋﺮﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﻔﺮ ﺭﻭﮐﻨﺎ ﭘﮍﺍ۔ '
ﺻﺤﺖ ﯾﺎﺑﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺩﻭ ﻣﺎﮦ ﮐﺎ ﻋﺮﺻﮧ ﺑﯿﻮﻧﺲ ﺁﺋﺮﺱ ﮐﮯ ﺩﯾﮩﯽ ﻋﻼﻗﮯ ﺳﯿﻦ ﺍﺳﯿﺪﺭﻭ ﻣﯿﮟ ﭘﻠﯿﭧ ﻧﺎﻣﯽ ﻧﺪﯼ ﮐﮯ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﻏﺎﺕ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﻨﮕﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺍﺭﺍ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﯿﮟ ﺍﻭﮐﯿﻤﭙﻮ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﺳﺘﺎﺭ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯽ۔ ﺍﺱ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 30 ﻧﻈﻤﯿﮟ ﻟﮑﮭﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ' ﺍﺗﯿﺘﮭﯽ ' ﯾﻌﻨﯽ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺑﺘﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ' ﻣﯿﺮﮮ ﻋﺎﺭﺿﯽ ﻗﯿﺎﻡ ﮐﻮ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺕ ﺳﮯ ﺷﺮﺍﺑﻮﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻭﮐﭩﻮﺭﯾﮧ ﻧﮯ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﮯ ﺳﮑﯿﭽﺰ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﭘﯿﻨﭩﻨﮓ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﯽ ﭘﯿﻨﭩﻨﮓ ﮐﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﺩﺭﺍﺻﻞ ﻭﮐﭩﻮﺭﯾﮧ ﺍﻭﮐﻤﯿﭙﻮ ﮨﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ 1930 کو ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﺁﺧﺮﯼ ﺑﺎﺭ ' ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺷﮩﺮ ' ﭘﯿﺮﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﺟﮩﺎﮞ ﻭﮐﭩﻮﺭﯾﮧ ﺍﻭﮐﯿﻤﭙﻮ ﻧﮯ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﯽ ﭘﯿﻨﭩﻨﮕﺰ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺋﺶ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﯿﻨﭩﻨﮕﺰ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﻧﻤﺎﺋﺶ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ۔
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﯽ ﺳﻨﮧ 1941 ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺕ ﺗﮏ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺧﻂ ﻭ ﮐﺘﺎﺑﺖ ﮐﺎ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﺎ۔ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺧﻄﻮﻁ ﺍﺏ ﺷﺎﺋﻊ ﮨﻮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﺰﯾﺪ ﻗﺮﺑﺖ ﮐﯽ ﺧﻠﺶ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﮐﯿﻤﭙﻮ ﮐﯽ ﺍﺯﺩﻭﺍﺟﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻠﺨﯽ ﺩﺭ ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮔﯿﺘﺎنجلی ﮐﮯ ﻣﻄﺎﻟﻌﮯ ﻧﮯ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﺳﮯ ﺑﻨﻔﺲ ﻧﻔﯿﺲ ﻣﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﮨﯽ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﺗﮭﯿﮟ۔ کہا جاتا ہے کہ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﯽ ﻧﻈﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ' ﻭﺟﯿﮧ ' ﯾﺎ ' ﺑﯿﺠﯿﺎ ' ﻧﺎﻡ ﮐﯽ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺩﺭ ﺍﺻﻞ ﻭﮐﭩﻮﺭﯾﮧ اوکیمپو ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺩﻭ ﺩﺭﺟﻦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﻈﻤﯿﮟ ﻭﮐﭩﻮﺭﯾﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺁﭘﺴﯽ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﭘﺮ ﻣﺒﻨﯽ ﮨﯿﮟ۔ ٹیگور اور وکٹوریہ کے آپس میں رشتے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ٹیگور نے 1925 میں شائع ہونے والی اپنی نظموں کی کتاب کا انتساب وکٹوریہ کے نام کیا تھا۔

نوٹ۔ ﺭﺍﺑﻨﺪﺭﻧﺎﺗﮫ ﭨﯿﮕﻮﺭ ﮐﯽ ﻭﮐﭩﻮﺭﯾﮧ ﺍﻭﮐﯿﻤﭙﻮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ' محبت پر ﻣﺒﻨﯽ ﻓﻠﻢ ' ﺗﮭﻨﮑﻨﮓ ﺁﻑ ﮨِﻢ ' بیک وقت چار زبانوں انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی 

اور بنگلہ میں ریلیز کی جا رہی ہے



No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry