Saturday, 6 July 2019

کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے


سوپن جھڑے پھول سے
میت چبھے شول سے
لٹ گئے سنگار سبھی باغ کے ببول سے
اور ہم کھڑے کھڑے بہار دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے
نیند بھی کھلی نہ تھی کہ ہائے دھوپ ڈھل گئی
پاؤں جب تلک اٹھے کہ زندگی پھسل گئی
پات پات جھڑ گئے کہ شاخ شاخ جل گئی
چاہ تو نکل سکی، نہ پر عمر نکل گئی
گیت اشک بن گئے
چھند ہو دفن گئے
ساتھ کے سبھی دیے دھواں دھواں پہن گئے
اور ہم جھکے جھکے
موڑ پر رکے رکے
عمر کے چڑھاؤ کا اتار دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے
کیا شباب تھا کہ پھول پھول پیار کر اٹھا
کیا سروپ تھا کہ دیکھ آئنہ سحر اٹھا
اس طرف زمین اٹھی تو آسمان ادھر اٹھا
تھام کر جگر اٹھا کہ جو ملا نظر اٹھا
ایک دن مگر یہاں
ایسی کچھ ہوا چلی
لٹ گئی کلی کلی کہ گھٹ گئی گلی گلی
اور ہم لٹے لٹے
وقت سے پٹے پٹے
سانس کی شراب کا خمار دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے
ہاتھ تھے ملے کہ زلف چاند کی سنوار دوں
ہونٹھ تھے کھلے کہ ہر بہار کو پکار دوں
درد تھا دیا گیا کہ ہر دکھی کو پیار دوں
اور سانس یوں کہ سورگ بھومی پر اتار دوں
ہو سکا نہ کچھ مگر
شام بن گئی سحر
وہ اٹھی لہر کہ دہ گئے قلعے بکھر بکھر
اور ہم ڈرے ڈرے
نیر نین میں بھرے
اوڑھ کر کفن پڑے مزار دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے
مانگ بھر چلی کہ ایک جب نئی نئی کرن
ڈھولکیں دھمک اٹھیں ٹھمک اٹھے چرن چرن
شور مچ گیا کہ لو چلی دلہن چلی دلہن
گاؤں سب امڈ پڑا بہک اٹھے نین نین
پر تبھی زہر بھری
گاج ایک وہ گری
پونچھ گیا سندور تار تار ہوئی چنری
اور ہم انجان سے
دور کے مکان سے
پالکی لیے ہوئے کہار دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے.


گوپال داس نیرج

گوپال داس نیرج

1925 - 2018علی گڑہ, ہندوستان

No comments:

Post a Comment

Urdu Poetry