" نیا مطالعہ پاکستان"
ریاست پاکستان ایشیا کے جنوب میں واقع ہے
اس کا کل رقبہ جتنا بھی ہے سب پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن
رہی ہیں
ریاست کا پوار نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے مگر اسلام اور جمہوریت دونوں سے ہی محروم ہے
ریاست کے جھنڈے میں دو رنگ ہیں
سبز رنگ مولویوں کی اکثریت کو ظاہر کرتا
ہے اور سفید رنگ اسٹیبلشمنٹ کی اجارہ داری کو ظاہر کرتا ہے
چاند ستارے سے مراد یہ کہ ریاست کے کرتا دھرتا صرف وہی ہیں جن کی وردی پہ چاند ستارہ بنا ہوا ہے
ریاست چار باقاعدہ اور ایک بے قاعدہ صوبے پر مشتمل ہے
ریاست پاکستان 1947 میں انگریزوں سے آزاد ہوئی
مگر انگریزوں کے غلاموں سے تاحال
آزاد نہیں ہو سکی
اور آزادی کیلئے کوئی بھی کوشش جاری نہیں ہے
کہ ریاستی عوام کو روٹی ،کپڑا اور مکان کی بنیادی ضروریات کا اسیر بنا کر رکھا جا رہا ہے
ریاست پاکستان درحقیقت کئی سو ریاستوں کا ایک مجموعہ ہے
جہاں ہر ریاست کے اپنے اپنے قوانین ،قاعدے اور ضابطے ہیں
اگر ایک ریاست دوسری ریاست کے معاملے میں ٹانگ اڑائے تو ٹانگ توڑ دی جاتی ہے
جیسا کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے
کہ ریاست پاکستان کی ایک ہمسایہ ریاست ہے "ریاست لال مسجد"
ریاست لال مسجد نے ایک بار ریاست پاکستان کی رٹ کو چیلنج کیا
جواب میں ریاست پاکستان نے اس پہ حملہ کر دیا
جواب میں ریاست پاکستان کے گیارہ سپاہیموقع پر مار دئیے گئے
اور پھر پوری ریاست پاکستان میں خود کش دھماکوں سے ریاست کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی
وہ تو شکر ہے ریاست کے اصل محافظوں نے اسے جوں توں کر کے بچا لیا
آج کل ریاست پاکستان کے ریاست لال مسجد سے بہت اچھے تعلقات ہیں
ایسی ہی ایک ریاست " ریاست سندھ" ہے ،اس پر پیپلز پارٹی کا قبضہ ہے
اس ریاست کے شہری بری حالت میں ہیں۔ ریاست کی حکومت ظالم اور کرپٹ ہے۔ مگر ریاست پاکستان اس ریاست کے شہریوں کی کوئی مدد نہیں کر سکتی
کیونکہ ریاست سندھ مزید آزادی کے نعرے لگانا شروع کر دیتی ہے
ایسی ہی ایک ریاست خادم رضوی نے 2017 میں قائم کی جس کا دارلخلافہ لاہور ہے
اس ریاست کا نام لبیک ہے
اس نے ریاست پاکستان پہ چھ حملے کئے مگر ہر بار ریاست پاکستان نے مذاکرات کے ذریعے ان کو رام کیا
اور اپنی عوام کو ان کے شر سے نہ بچا سکی
اپنے دس پولیس والے مروا کر قاتلوں کو محفوظ راستہ دینے پر مجبور ہو گئی
ایسے ہی اور بھی بہت سے مولوی ہیں جنہوں نے اپنی اپنی الگ ریاستیں بنا رکھی ہیں
اگر ریاست پاکستان کبھی ان کے معاملات میں مداخلت کی کوشش بھی کرے تو یہ مدارس کے سپاہی لے کر سڑکوں پہ نکل آتے ہیں
اور ریاست پاکستان کا سانس بند کر دیتے ہیں
مزے کی بات یہ ہے کہ ریاست پاکستان ایٹمی طاقت بھی ہے
ریاست کے اندر تمام ادارے بھی الگ ریاستوں کی حیثیت رکھتے ہیں کہ کوئی بھی ادارہ ریاست پاکستان کے کنڑول میں نہیں ہے
اور دور دور تک اس کے کوئی امکانات بھی نہیں ہیں
ریاست پاکستان کا سب سے بڑا شعبہ زراعت ہے
مگر گندم باہر سے امپورٹ کی جاتی ہے
دفاع اس قدر مضبوط ہے کہ چھ گنا بڑے ملک انڈیا کو دن میں تارے دکھا سکتا ہے اور کمزور اتنا ہے کہ چار مولوی کہیں نکل آئیں تو قابو نہیں آتے
ریاست کے تاجر عوام کو جی بھر کر لوٹتے ہیں
مگر ریاست کو ٹیکس دیتے ہوئے انہیں باقاعدہ موت پڑتی ہے
ریاست کی سب سے بڑی صنعت مذہب ہے
دوسرے نمبر پہ سیاست اور تیسرے نمبر پہ تعلیم ہے
صحت اور انصاف بھی بڑے کاروباروں میں شمارہوتے ہیں
ریاست کا آئین جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے
اور دستور کے مطابق جنگل کا قانون نافذ ہے
ریاست کا معاشی ڈھانچہ ایسا ہے
کہ امیر ،امیر تر اور غریب غریب تر ہو رہا ہے
ریاست پاکستان کو چلانے والے سب لوگ اس ریاست سے اتنی محبت رکھتے ہیں
کہ سب نے دوسرے ممالک کی شہریت حاصل کر رکھی ہے جیسے ہی اقتدار یا عہدے سے فارغ ہوتے ہیں فوراً اپنے اصلی ممالک کو روانہ ہو جاتے ہیں
ریاست میں رشوت لینا اور دینا لازم ہے
ورنہ آپ کا معمولی سا کام بھی اٹک جائے گا
ریاست کا عام آدمی اگر دفاعی اداروں کو برا بھلا کہے تو گھر سے اٹھا لیا جاتا ہے
مگر کوئی چور اچکا یا بڑا مجرم جتنی مرضیمدر سسٹر کر دے
کانوں پہ جوں تک نہیں رینگتی
ریاست میں امن و امان صرف طاقتور کو دستیاب ہے
غریب آدمی اللہ آسرے پہ زندہ ہے
ریاست بڑے مجرموں کو وی آئی پی پروٹوکول دیتی ہے
اور چھوٹے مجرموں کو جوتے مارتی ہے
انصاف ،تعلیم اور صحت اوقات کے مطابق دی جاتی ہے
اگر آپ پاکستانی شہری ہیں تو آپ عظیم انسان ہیں
آپ دنیا میں ہی اتنی تکلیفوں سے گزر جائیں گے کہ آخرت ان شاءاللہ بھلی ہو گی
بس ایک احتیاط رکھیں
اس ملک میں عاشق رسول بہت زیادہ ہیں، ان سے بچ کر رہیں
ورنہ آپ کو مارا جا سکتا ہے
اور آپ کی دکان جلائی جا سکتی ہے!
منقول
No comments:
Post a Comment