مقتول
(مبشر علی زیدی)
۔
پولیس کے محرر نے
قتل کی ایف آئی آر لکھ لی ہے
حاکم کے ترجمان نے
قاتلوں کی فوری گرفتاری کے حکم والا بیان تیار کرلیا ہے
اپوزیشن لیڈر نے
مذمتی بیان ریکارڈ کروادیا ہے
چیف جسٹس ازخود نوٹس لینے کا اعلان کرنے والے ہیں
اخبار کے ایڈیٹر نے
خون آلود شہہ سرخی بنالی ہے
اس سانحے کی
جو ابھی رونما نہیں ہوا
لیکن سب کو یقین ہے
کہ وہ ضرور ہوگا
جلد ہوگا
میں نے بھی ایک نوحہ کہہ ڈالا ہے
اس شخص کے لیے
جسے مناسب موقع پر
قتل کردیا جائے گا
میں نے اس نوحے میں
مقتول کا نام نہیں لکھا
کیونکہ ابھی اسے قتل نہیں کیا گیا
نام کے بجائے
ایک نمبر ڈال دیا ہے
اس نمبر سے پہلے کئی ہزار نمبر ہیں
اور اس کے بعد بھی کئی ہزار نمبر آئیں گے
میں نے اس نوحے میں
مقتول کا پیشہ نہیں لکھا
لیکن وہ کوئی عالم ہوگا یا استاد
کیونکہ ان کے رونے والے زیادہ ہوتے ہیں
میں نے مقتول کا مسلک نہیں لکھا
لیکن یقین ظاہر کیا ہے کہ
قتل کا سبب یہی ہوگا
کیونکہ کسی اور وجہ سے قتل کرنے میں
اتنا ثواب نہیں ملتا
اتنا لطف بھی نہیں آتا
میں نے اس نوحے میں
قتل کا الزام
سرحد پار کے قاتلوں پر لگایا ہے
کیونکہ وہ کبھی پکڑے نہیں جاتے
ملک کی کئی سرحدوں میں سے
قاتل کی سرحد کا تعین
قتل کے بعد کیا جائے گا
No comments:
Post a Comment