انڈیا میں اب تک تقریباً تیس کے قریب آرمی چیف رہے ہیں جن میں سے صرف ایک نے چار سال تک اس عہدے پر کام کیا، دو نے پونے چار سال تک اور ایک نے تین سال تک یہ عہدہ سنبھالے رکھا۔ باقی کے 26 آرمی چیفس نے اوسطاً تقریباً پونے تین سال تک یہ عہدہ سنبھالا، اور بغیر کسی ایکسٹینشن کے ریٹائرڈ ہوتے گئے۔
کوئی ایک بھارتی آرمی چیف ایسا نہیں جس نے ریٹائرمنٹ کے بعد ملک سے باہر رہائش اختیار کی ہو، یا بیرون ملک ملازمت کی ہو۔
اسی طرح بھارت کا کوئی بھی ایسا سابق حکمران نہیں جس کے بیرون ملک کاروبار و جائیدادیں ہوں اور وہ وہیں رہتا ہو۔
دوسری طرف 1993 سے لے کر اب تک، جتنے بھی آرمی چیفس آئے، ان میں سے شاید کوئی ایک بھی اس وقت پاکستان میں موجود نہیں۔ سب کے سب باہر سیٹلڈ ہیں۔
یہی حال ہمارے ماضی کے حکمرانوں کا بھی رہا۔ نوازشریف، زرداری، بینظیر، سب کے اثاثہ جات بیرون ملک اور جب وہ اقتدار سے باہر ہوں تو رہائش بھی وہیں اختیار کرلیتے ہیں۔
راہ حق کے شہیدوں کا ہمیں کیا فائدہ ہوا جب سیاسی اور ملٹری قیادت ہی اس ملک میں رہنا پسند نہیں کرتی۔ اپنی مرضی کی تاریخ لکھ کر جتنے مرضی من گھڑت افسانے لکھ لیں، حقیقت یہی ہے کہ جنرل جہانگیر کرامت، جنرل پرویزمشرف، جنرل پرویز کیانی اور جنرل راحیل شریف - یہ سب بیرون ملک رہائش پذیر ہیں۔
آپ ہمیں 65 کی جنگ میں بھارتی ٹینکوں کا ڈھانچہ مت دکھائیں، آپ ہمیں اپنی قیادت کی ریٹائرمنٹ زندگی کے متعلق بتائیں، اور ساتھ یہ بھی بتائیں کہ جرنیلوں کو 800 ایکڑ زمین الاٹ کرکے بھی اگر آپ انہیں ملک میں رہنے پر مجبور نہیں کرسکتے تو کم از کم یہ زمین جرنیلوں کو دینے کی بجائے پانچ پانچ مرلے عام فوجی سپاہیوں کو ہی دے دیں۔
اے وطن، تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا،
دوبارہ پکارا تو ہم بیرون ملک چلے جائیں گے.
No comments:
Post a Comment