Pakistani Middle Class, Wily but not wise:
پاکستانی درمیانے
طبقے کا فکری دیوالیہ پن منافقت کا ایسا روپ دھار چکا ہے جس کی مثال شاید
ہی کسی اور ملک میں ملتی ہو. سوشل کلاسز کی .
تقسیم تعلیم, پیشہ, آمدنی اور رہائش کا محل وقوع پر ہوتی ہے.
مڈل کلاس ہر معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے لیکن معذرت کے ساتھ پاکستانی
مڈل کلاس منافقت اور چھچھورے پن کا ایسا استعارہ بن چکی ہے جسے کیس اسٹڈی
کےطور پر دیکھنا چاہیئے. کسی بھی معاشرے میں تین بنیادی سوشل کلاسسز ہوتی
ہیں اپر, مڈل اور لوئر. اسوقت چونکہ موضوع مڈل کلاس ہے____
___تو باقی طبقوں پر بحث کسی اور وقت کے لیئے اٹھا رکھتے ہیں, کیونکہ لوئر
کلاس کے پاس اختیارات نہ ہونے کے برابر ہیں اور اپر کلاس (اکثریت) کا
سوائے پیسہ بٹورنے کے اور کوئی دوسرا مقصد نہیں.
مختلف شعبے جن میں
اساتذہ, شاعر, ادیب, سائئسدان, ڈاکٹر,وکلاء, ججز,انجینئر, نوکر شاہی, فوج ,
تعلیم اور دیگر شعبوں میں مڈل کلاس کی اکثریت ہوتی ہے, یہ ملکی ترقی اور
معاشرے کی مثبت زہن سازی میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے مگر پاکستان میں
مڈل کلاس کا کردار انتہائی گھناؤنا ہے.
ہماری مڈل کلاس تعلیم صرف
نوکری حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتی ہے اور اسکے لیئے ہر وہ حربہ استعمال کرتی
ہے جو اخلاقیات کے منافی ہی کیوں نہ ہو. طالبِ علم تو ایک طرف انکے والدین
اخلاقیات کاجو جنازہ نکالتے ہیں وہ قابل دید ہے۔
بچوں کے اساتذہ
یا بااثر افراد سے بچوں کے لیئے اچھے نمبروں اور اچھے کالج یونیورسٹی میں
داخلہ کی سفارش, رشوت, دھمکی, منت سماجت وغیرہ. سب سے کمال بات یہ ہے کہ
یہی طبقہ میرٹ کا ڈھول صبح شام پیٹتا ہے. تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی___
__اس طبقے کا رویہ اپنے ماتحتوں,غریب رشتہ داروں یا گھریلو ملازمین کے
انتہائی توہین آمیز اور شرمناک ہوتا ہے.انکا بیان اور عمل ایک دوسرےکی ضد
ہیں. ناانصافی, میرٹ کا قتل,کرپشن مالی یا فکری دونوں ہی میں یدِطولیٰ
رکھتے ہیں. غرض یہ کہ منافقت اور چھچھورا پن اس کلاس کا طرہ امتیاز ہے.
ہمارےصحافی,وکلاء,فوجی آفیسرز,بیوروکریسی,عدلیہ یہ مڈل کلاس کوئی نہ کوئی
واردات کرتی نظر آئےگی.چالاکی,چاپلوسی, خوشامد میں ماہر,پیسہ بنانے کا ہر
حربہ جائز سمجھتی ہے.کہتے ہیں آنکھوں دیکھی مکھی نہیں نگلی جاتی مگر یہ
کلاس(سب نہیں)غلاظت کےڈھیر ڈکار لیتی ہےاور شرمندہ بھی نہیں ہوتی.
اس کلاس کا تکیہ کلام ہےکہ یہ قوم ڈنڈےکی ہےان کی خواہش ہےکہ ہزاروں لوگوں
کو پھانسی لگادو سب درست ہو جائےگا.کسی انسانی اجتماعی نظام کے بجائےکسی
سپرہیرو یامسیح کی منتظر رہتی ہےجسکی وجہ سستی ہےپاکستان سےسب سےزیادہ محبت
جتانے والے یورپ اور امریکہ رفو چکر ہونے میں لگے رہتے ہیں.
مغربی
جمہوریت کا رٹا لگاتےہیں,لیکن پاکستان میں آمریت پسند ہے,اپنے ملک میں
سیکولر ہونے کو گالی سمجھتےہیں مگر مودی کی وجہ سے انڈیا کے سیکولرازم کو
لاحق خدشات میں نیندیں أڑ جاتی ہیں.مغربی طرزِ زندگی,منہ ٹیڑھا کرکے اردو
انگریزی بولنا باعث فخر مگر پاکستان میں ریاست مدینہ چاہیئے.
پاکستان
کی خدمت میں ہلکان ہوتے ہیں مگر کسی گاؤں دیہات میں تبادلہ ہو تو گھر میں
جنازے کا سماں ہوتا ہے. اس معاشرے میں جدت پسندی, ڈائیورسٹی, تہذیب, علم,
تحمل و برداشت کیسے آسکتا ہے جس کی مڈل کلاس گردن تک عیاری, مکاری, منافقت
اور چھچھورے پن میں دھنسی ہوئی ہو؟؟؟
ایک جائزہ لیتے ہیں. مڈل کلاس
میں ملائیت,رجائیت, آمریت اور فاشزم کا سب سے زیادہ رجحان ہے. ایوب خان
اور مشرف کے دور کو سنہرا دور یہی کلاس کہتی ہے. الیکشن میں دھاندلی صرف
1977 کے الیکشن کو سمجھتی ہے. فاطمہ جناح کے خلاف ایوب کی دھاندلی, یحیح
خان کا LFO, ضیا کا ریفرنڈم__
__غیرجماعتی انتخابی ڈھکوسلہ,مشرف
کاریفرنڈم اور سارے مارشلاؤں کی وکالت(سب نہیں مگر اکثریت)انکا نصب العین
ہے. سلمان تاثیر کےقتل کو جائز,عافیہ صدیقی کو قوم کی بیٹی اور ملالہ پر
قاتلانہ حملے کو ڈرامہ اور مغرب کی سازش سمجھتی ہے. غرض یہ کہ ہر زلت والا
کام انکا اوڑھنا بچھونا ہے.
سعید حسن